5 دسمبر، 2022، 12:27 PM

کراچی میں تعینات ایرانی قونصل جنرل:

ایران اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارت کی بحالی تجارتی تبادلے کے استحکام کے لیے ایک مثبت اقدام ہے

ایران اور پاکستان کے درمیان ترجیحی تجارت کی بحالی تجارتی تبادلے کے استحکام کے لیے ایک مثبت اقدام ہے

پاکستان کے شہر کراچی میں تعینات ایران کے ایران کے قونصل جنرل نے کہا کہ ایران کا دونوں ملکوں کے درمیان ترجیحی تجارتی معاہدے سے متعلق اشیاء کی فہرست سے پابندی ہٹانے کا حالیہ اقدام تجارتی تبادلے کو ہموار کرنے اور دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے ایک مثبت اقدام ہے۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے شہر کراچی میں تعینات اسلامی جمہوریہ ایران کے قونصل جنرل حسن نوری نے ایک ایرانی خبری ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ باضابطہ بینکنگ چینل نہ ہونے کے علاوہ پاک ایران تجارت کے فروغ میں ایک اہم رکاوٹ ٹیرف کی رکاوٹیں ہیں جنہوں نے عملی طور پر ترجیحی تجارتی معاہدہ کی تاثیر اور افادیت کو ختم کر دیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں نے اپنی مقامی منڈیوں کو منظم کرنے کے لیے کچھ مواقع پر بعض اشیا کی درآمد یا برآمد پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔

حسن نوریان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت کا پاکستان کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے سے متعلق اشیا کی فہرست پر سے پابندی ہٹانے کا حالیہ اقدام دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تجارت میں اضافے کے حوالے سے ایک اچھا اشارہ ہے۔

انہوں نے ایران اور پاکستان کے درمیان اشیا کی فہرست کے تبادلے کا ذکر کرتے ہوئے جو کہ اس سے پہلے ترجیحی تجارتی معاہدے سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا گیا تھا اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کی تاجر برادری کو چاہیئے کہ اب اس موقع کو تعلقات مضبوط بنانے اور خاص طور  پر مشترکہ سرحدی بازاروں میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ دینے کے لئے استعمال کریں۔

نوریان نے کہا کہ ایرانی حکومت کی جانب سے دونوں ملکوں کی تجارتی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں روشناس کروانے کی کوششیں اور اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس تسلسل میں رواں سال پاکستان کے اقتصادی مرکز شہر کراچی میں ایران کی ایک خصوصی سہ روزہ نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔ 

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فیڈریشن آف چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ طے ہوا ہے کہ  اس نمائش میں پاکستانی تاجروں اور ایرانی کمپنیوں کے درمیان ایک کاروباری کانفرنس اور بالمشافہ ملاقاتیں ہوں گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بھی طے ہوا کہ پاکستان کی جانب سے ایک مستقل اسٹال بھی لگایا جائے گا جس میں ان کے ماہرین موجود ہوں گے جو ایرانی تاجروں کو ملک کے حوالے سے مشاورتی خدمات فراہم کریں گے اور ان کے سوالات کا جواب دیں گے۔

خیال رہے کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی، تجارتی، کاروباری اور سرحدی شعبوں میں دوطرفہ تعلقات میں حالیہ برسوں میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ پڑوسی ممالک نے گزشتہ 2 سالوں میں 2 نئی سرحدی کراسنگز کھولی ہیں اور ان کی سرکاری سرحدوں کی تعداد 3 تک پہنچ گئی ہے جس کا ایک مقصد تجارت کو آسان بنانا اور سرحدی باشندوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے ایک دوسرے کی صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہے۔

پاکستان میں ایران کے سفیر محمد علی حسینی نے گزشتہ ہفتے کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں اور اراکین سے ملاقات کے دوران اعلان کیا تھا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے پر عمل درآمد ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے تاہم ساتھ ہی ایران کا مسلسل زور پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر ہے اور ہم نے یہ مسئلہ اسلام آباد میں مشترکہ اقتصادی کمیشن کے 21ویں اجلاس کے دوران بھی اٹھایا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آزاد تجارتی معاہدے کے حوالے سے ایران اور پاکستان کے حکام کے درمیان مذاکرات کے 5 دور ہو چکے ہیں اور اب ہم چھٹے دور کے انعقاد کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران پاکستان مشترکہ اقتصادی کمیشن کا 21 واں اجلاس پانچ سال کے وقفے کے بعد رواں سال پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔

News ID 1913510

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha